ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / یمن : مسلح حوثی عناصر کا تشدد ، باغی حکومت کی خاتون وزیر مستعفی

یمن : مسلح حوثی عناصر کا تشدد ، باغی حکومت کی خاتون وزیر مستعفی

Wed, 10 May 2017 18:00:21  SO Admin   S.O. News Service

صنعاء،10مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یمن کے دارالحکومت صنعاء میں حوثی باغیوں کی حکومت میں شامل ایک خاتون وزیر نے حوثی ملیشیاؤں کے مسلح عناصر کی جانب سے مار پیٹ کا نشانہ بننے کے بعد استعفی دے دیا۔ باخبر اور مطلع ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ غیر تسلیم شدہ حکومت میں انسانی حقوق کی وزیر علیاء الشعبی اور ان کے بیٹے کو اْس وقت تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب وہ باغیوں کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے حالات جاننے کے لیے انتظامی امور کا جائزہ لے رہی تھیں۔
حوثی انقلابی کمیٹیوں کے مسلح عناصر نے ایک ہفتہ قبل باغی حکومت کے وزیر ہشام شرف کو منصوبہ بندی اور بین الاقوامی تعاون کی وزارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ان پر دھاوا بول دیا۔ معزول صدر علی عبداللہ صالح کے ہمنوا مذکورہ ہشام شرف باغیوں کی حکومت میں بطور وزیر خارجہ کام کر رہے ہیں۔اس سے قبل معزول صالح کی پارٹی کے ایک رہ نما یاسر العواضی غیر آئینی حکومت میں وزیر برائے منصوبہ بندی و بین الاقوامی تعاون کے منصب سے مستعفی ہو گئے تھے۔ العواضی نے یہ فیصلہ حوثیوں کی جانب سے مذکورہ وزیر کے اختیارات میں مسلسل مداخلت سے تنگ آ کر کیا۔رواں برس فروری کے اواخر میں حوثیملیشیاؤں کے مسلح عناصر نے وزارت اعلی تعلیم کی عمارت پر دھاوا بول کر’’پیپلز کانگریس پارٹی‘‘سے تعلق رکھنے والے وزیر حس?ن حازب کو ہتک آمیز طریقے کے ساتھ عمارت سے نکال دیا۔ماہِ جنوری کے آخری روز حوثی جماعت کے ایک مسلح ٹولے نے باغیوں کی حکومت میں معزول صدر صالح کے ہمنوا وزیر صحت ڈاکٹر محمد سالم بن حفیظ کے دفتر کا محاصرہ کر لیا اور مذکورہ وزیر کے ساتھ گالم گلوچ کی۔باغیوں کی حکومت کی تشکیل کے 5 ماہ بعد مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کی حیثیت کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں جب کہ درحقیقت حوثیوں کے زیر انتظام انقلابی کمیٹیاں اپنے نگرانوں کے ذریعے وزارتوں میں تمام تر معاملات کو چلا رہی ہیں۔ معزول صالح کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزراء نہ تو کوئی کام کر سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی فیصلہ جاری کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی تقرر کے لیے "حوثی نگراں" کی منظوری لازمی امر ہے۔یمنی ذرائع کے اندازے کے مطابق سرکاری وزارتوں اور سکیورٹی اور عسکری اداروں میں حوثیوں کے نگرانوں کی تعداد 3 ہزار سے زیادہ ہے جو ان تمام اداروں کے فیصلوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔


Share: